اسلام آباد،بریڈ فورڈ: برطانیہ کی جانب سے امدادی رقم کےلاکھوں پائونڈزپاکستان میں کام کرنےوالے نارویجن موبائل کمپنی ٹیلی نارکوایزی پیسہ کےنام سےبینکنگ کےلئے دئےجانےکامعاملہ ایک سکینڈل کی صورت اختیارکرگیاہے۔
سبسکرائبرزکےلحاظ سےپاکستان میں کام کرنےوالے دوسری بڑی موبائل کمپنی اوربرطانیہ کے درمیان سرمائے کی خفیہ شراکت کاانکشاف اس وقت ہوا جب برطانوی وزیربرائے بین الاقوامی ترقی اینڈریو مچل نے میڈیا سے گفتگو کرتے
ہوئےکہاکہ “برطانیہ موبائل بینکنگ کوبنیادی سرمائے کی فراہمی کےذریعے سپورٹ کررہاہے”۔
ہوئےکہاکہ “برطانیہ موبائل بینکنگ کوبنیادی سرمائے کی فراہمی کےذریعے سپورٹ کررہاہے”۔
ٹیلی نارکااس حوالے سےکہناہےکہ وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے برطانوی امدادحاصل کر رہاہے۔تاہم پاکستان اوربرطانیہ کےمعاشی ماہرین اس بات پرحیرت کااظہارکررہےہیں کہ ٹیلی ناراوربرطانیہ دونوں کی جانب سےایسے فنڈ کےاستعمال کااعلان نہیں کرنےکاکیاسبب ہے۔
دی نیوزٹرائب کی ہم وطن نیوزسروس ڈٰیلی میل کےمطابق برطانوی اپوزیشن نےاس بات پرشدید حیرت کااظہارکیاہےکہ لاکھوں پائونڈزکی خطیرامدادی رقم پاکستانیوں کوان کے بینک اکائونٹس برقراررکھنےکےلئےفراہم کئے جا رہے ہیں۔
برطانیہ سےنمائندہ دی نیوزٹرائب کے مطابق اینڈریو مچل نےاپوزیشن کےاستفسارپراس بات کااقرارکیاہےکہ برطانوی ٹیکس گزاروں کی رقم پاکستان اورکینیاکےشہریوں کوان کے اکائونٹس کی آن لائن دیکھ بھال کےلئےمہیاکی جا رہی ہے۔اتحادی حکومت کاکہناہےکہ ترقی پزیر ممالک کےایک ارب سے زائد افرادموبائل تورکھتے ہیں لیکن بینک اکائونٹ نہیں اس لئےان پریہ رقم خرچ کی جارہی ہے۔
ٹوری پارٹی سےتعلق رکھنےوالےبرطانوی ارکان اسمبلی نےاس معاملے پرتحفظا ت کااظہارکرتےہوئے کہاہےکہ تمام شعبوں کےبجٹ میں کمی لانےکےدوران امدادی بجٹ میں مسلسل اضافہ تعجب خیزہے۔
دریں اثناء پاکستان میں امدادی رقم کوموبائل بینکنگ کےلئےاستعمال کئےجانےکےایک برس بعدسامنےآنےوالے انکشاف کےمتعلق موبائل کمپنی نےیہ نہیں بتایاکہ وہ امدادی رقم پروصول کی جانےوالے سروس چارجزکوکہاں خرچ کر رہی ہے۔
ایک پاکستانی ویب سائٹس کودئے گئے جواب میں موبائل آپریٹرکاکہناتھا”برطانوی امدادکے8کروڑ20لاکھ روپےبرانچ لیس بینکنگ کےفروغ کےلئےاستعمال کئےگئے ہیں”۔پاکستان میں مقامی یابین الاقوامی طورپررقوم کی منتقلی کےلئےعائد کردہ سروس چارجز کی بلند ترین سطح وصول کرنےوالی موبائل کمپنی اس کاروبار سے بھاری منافع کمارہی ہے۔رواں سال کےپہلے سہ ماہی میں سیلولر کمپنی نےتقریبا19ارب روپے کی آمدن حاصل کی تھی جو گزشتہ برس کی اسی سہ ماہی کی 17ارب روپے سے کہیں ذیادہ تھی۔
برطانیہ سے نمائندہ دی نیوزٹرائب کے مطابق ٹیکس گزاراس بات پربھی حیرت کااظہارکررہے ہیں کہ امدادی رقم پینے کے پانی اورفصلوں کی کاشت کےلئےدئےجانےکےبجائے موبائل رکھنےوالوں کوبینکنگ کےلئےکیوں فراہم کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ برطانوی امدادی رقم یونی لیوراوراس جیسی دیگرکثیرالقومی کمپنیوں کوبھی ترقی پزیر ممالک میں اپنام کام بہترطورپرجاری رکھنےکےلئےفراہم کی جا رہی ہے۔
No comments:
Post a Comment